بیچارہ جو نہ بات کرسکتا تھا اور منہ ٹکا سکتا تھا۔ ہچکی پر ہچکی لے رہا تھا۔ ساتھیوں نے حوصلہ دیا اور قہوہ پرچ میں رکھ کر ٹھنڈا کرکے چمچ میں لے کر چند قطرے اس کے منہ میں ڈالے۔ انتظار کرتے رہے۔ پھر وقفہ سے آدھ آدھ چمچ اسی طرح منہ اوپر کرا کر ڈالتے رہے
سردیوں کا موسم تھا۔ تقریباً رات آٹھ بجے میرے دروازے پر دستک ہوئی۔ بڑی مشکل سے گرم بستر سے اٹھا۔ چند محلہ دار تھے۔ خیریت کے ساتھ اس وقت آنے کی وجہ پوچھی فرمانے لگے کہ ہمارا ساتھی جو ان کے ساتھ منہ ڈھانپے بیٹھا تھا کو سخت ہچکی لگی ہوئی ہے۔ سردی زیادہ ہے۔ یہ مہمان ہے کھانے کے فوراً بعد اس کو شدید تکلیف نے گھیر لیا ہے۔ ہسپتال جانا بھی مشکل ہے۔ آپ کتابیں وغیرہ پڑھتے رہتے ہیں سمجھدار ہیںکوئی ایسا طریقہ بتائیں کہ رات آرام سے گزر جائے۔ میں نے ان کیلئے چائے کا بندوبست کیا اور دل میں سوچتا رہا کہ اس بیچارے کو کس طرح آرام پہنچایا جائے۔
میں کوئی حکیم یا ڈاکٹر تو نہیں تھا جوفوراً بیماری پر کنٹرول کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ سے دل ہی دل میں مدد مانگتا رہا۔ میرے گھر میں اگر کوئی نسخہ کتابوں میں ہو بھی تب بھی اس وقت تیار کرنا مشکل تھا کیونکہ رات کے وقت پتہ نہیں پنسار کے سٹور بھی کھلے ملیں گے یا نہیں۔ اچانک میرے دل میں ایک ٹوٹکہ آیا جو کسی کتاب کی ورق گردانی میں پڑھا تھا۔ فوراً باورچی خانہ گیا اپنی اہلیہ سے کہا کہ ایک پیالہ پانی میں ایک بڑی الائچی معمولی کوٹ کر ابالو اور پیالی میں ڈال کر ایک چمچ کے ہمراہ میرے پاس بھیج دو چند منٹ کے بعد قہوہ آگیا۔ مریض بیچارہ نہ بات کرسکتا تھا اور منہ ٹکا سکتا تھا۔ ہچکی پر ہچکی لے رہا تھا۔ ساتھیوں نے حوصلہ دیا اور قہوہ پرچ میں رکھ کر ٹھنڈا کرکے چمچ میں لے کر چند قطرے اس کے منہ میں ڈالے۔
انتظار کرتے رہے۔ پھر وقفہ سے آدھ آدھ چمچ اسی طرح منہ اوپر کرا کر ڈالتے رہے۔ مجھے ڈر بھی لگ رہا تھا کہ پانی سے اگر اچھولگ جائے تو اس کی موت بھی ہوسکتی ہے جو مفت میں میرے ذمہ لگ جائے گی۔ بہرحال اللہ کے آسرے پر ہم نے پانی پلانا شروع کردیا۔ مریض کو کچھ آرام آتا گیا جب پیالی نصف ہوئی تو مریض تقریباً ٹھیک تھا۔ باقی پانی اس نے خود پیالہ سے پیا اور جانے کی اجازت مانگی۔ میں نے آملہ بھیڑہ اور ہڑیڑ جن کو ترپھلہ کہتے ہیں گھر میں پیس کر رکھا ہوتا ہے اس کی بھی آدھ آدھ چمچ پڑیاں بنا کردیں کہ یہ دن کو صبح دوپہراور شام پانی سے کھا لیا کرو بعد میں جوارش جالینوس لکھی ہوئی ترکیب کے مطابق کھانے کو کہا اور کہا کہ اللہ شفاءدے گا۔
چند دن بعد وہ صاحب ملے فرمانے لگے کہ عرصہ کی بیماری تھی۔ ایک پیالی قہوہ سے ایک دم غائب ہوگئی۔ میں نے کوئی جوارش وغیرہ نہیں لی۔ مہربانی کرکے بتادیں کہ آپ نے کیا چیز ابال کر دی تھی تاکہ پھر کبھی تکلیف ہو تو آپ کو تکلیف دینے کے بجائے خود ہی تیار کرلوں۔ میں نے کہا بھائی بڑی الائچی ہر گھر میں گرم مصالحوں میں پڑی رہتی ہے ایک کپ پانی میں ابال کر پی لیا کرو۔ وہ بڑا شکرگزار ہوا۔
چھوٹے بھائی کی بیوی کو جو کراچی کی رہنے والی ہے وہاں کے ڈاکٹروں نے کالے یرقان کی ادویات دی تھیں۔ میرا بھائی چھٹی ملنے پر اس کو گھر لے آیا۔ یہاں اس کو چکر آنے لگے اور ہاتھ پائوں مڑنے لگے۔ مجھ سے ذرا دور رہتے ہیں۔ ڈاکٹروں کے پاس گئے۔ ٹیسٹ کروائے پتہ چلا کہ اب صرف یرقان ہے۔ ادویات دیں آرام نہ ہوا۔
ہومیو ڈاکٹر کے پاس گئے اس نے ایک سیرپ دیا جس سے معمولی افاقہ ہو اور وہ سونے لگی۔ کیونکہ سوتے ہوئے بھی وہ جاگ کر فریادیں کرتی تھی۔ اسی اثناءمیں ہمارے ایک عزیز ایک قاری صاحب کے پاس لے گئے۔ وہ روحانی علم کے ماہربتائے جاتے ہیں قاری صاحب نے موکلات یا جنات حاضر کیے اور بیماری کی وجہ دریافت کی تو جواب ملا کہ دو جن جو کہ چھوٹی عمر کے ہیں اس کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے اپنے علم سے ان جنات سے پوچھا کہ آپ کون ہیں اور اس کے ساتھ کیسے آئے ہیں۔ انہوں نے اپنے نام بھی بتائے اور کہا کہ فلاں آدمی نے ہمیں اس کے ساتھ بھیجا ہے۔ قصہ مختصر انہوں نے تعویذ سر پر باندھے اور پہننے کیلئے دئیے۔ اس کی حالت اچھی ہونے لگی۔ہمارے گھر میں لاہور سے ایک مہمان اچانک آگئے۔ وہ اکثر عاملوں کے پاس محفل جمائے رکھتے تھے۔ میں نے لاہور والے مہمان کو اس ساری صورتحال ذکر کی تو اس نے کہا کہ بلاو۔ میں دور کردیتا ہوں ہم نے ان کو بلایا۔ میرے سامنے بھابی کو دورے آگئے۔ اس نے عمل کیا ان کو آرام آگیا۔ کچھ تعویذ بھی دیا کہ سر پر باندھ لو دوسرے دن ان کے گھر جاکر عمل کرنے کا کہا۔ ساتھ یہ بھی کہا کہ دس دن دم کرنا پڑے گا۔ زکوٰة 50 روپے یومیہ دینی ہوگی اور پھر لاہور ان کے پیر صاحب کے پاس جانا ہوگا جو آخری بار چلہ کریں گے اور زندگی بھر یہ چیزیں نہیں آئیں گی۔ خیر وہ چلے گئے۔ میں نے عامل صاحب سے روحانی اور یونانی نسخہ جات پوچھے۔ روحانی جو انہوں نے بتائے وہ تو میرے بس میں نہیں ہیں البتہ ایک نسخہ انہوں نے پیر صاحب کا آزمودہ بتایا جو یہ خود تیار کرکے پیر صاحب کو دیتے ہیں۔
ڈولے جو مچھلی کی طرح کالے کالے ہوتے ہیں۔ صاف کرکے توے پر جلالو۔ پھر اس کو شہد میں لے لو۔ آدھی آدھی چمچ ٹی بی‘ دمہ وغیرہ کے مریضوں کو صبح و شام کھلاتے رہیں۔ ایک ماہ کے اندر اندر ٹی بی ختم ہوجاتی ہے۔
دوسرا ان ہی ڈولوں کا نسخہ بتایا کہ ان کو مچھلی کی طرح دیسی گھی میں بھون لیں اور نامرد لوگوں کو کھلایا کریں۔ ایک ہی کھانے سے زبردست قوت آجاتی ہے۔ بہرحال ضرورت محسوس ہو تو دو تین کھلائو۔
٭٭٭٭٭٭
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں